دہکتی آگ کو جب خاک پر اتارا گیا ہمیں پکارا گیا اور بہت پکارا گیا ہمارا اور تمہارا ملال ایک سا ہے اِدھر چراغ بجھا اور اُدھر ستارا گیا بہت خلوص سے تونے عطا کیا تھا جو وہ ایک خواب بھی مجھ سے نہیں گزارا گیا عجیب جنگ یہاں پر لڑی گئی جس میں نہ کوئی زندہ بچا اور نہ کوئی مارا گیا مجھے خبر ہے وہ میری طرف بھی دیکھتا تھا مجھے خبر ہے مگر میں نہیں دوبارا گیا
Related posts
-
حفیظ جونپوری ۔۔۔ سُن کے میرے عشق کی روداد کو
سُن کے میرے عشق کی روداد کو لوگ بھولے قیس کو فرہاد کو اے نگاہِ یاس!... -
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو...